अपने बच्चो की तरबियत कैसे करें।उर्दू स्टोरी

 *اپنے بچوں کو نالائق اور ناکارہ *سمجھنا چھوڑ دیں* ۔۔۔



مشہور عالم سائنس دان "تھامس ایڈسن" کو اس کے سکول ٹیچر نے ایک رقعہ دیا کہ اپنی ماں کو دے دینا۔۔۔

ماں نے وہ رقعہ کھول کر پڑھا تو ماں کی آنکھوں میں آنسو آگئے، تھامس کے پوچھنے پر ماں نے  بلند آواز سے رقعہ پڑھا ”آپ کا بچہ بہت جینئس اور ذہین ہے, بہت زیادہ قابل اور باصلاحیت ہے, یہ سکول اس ذہین وفطین بچے کے لئے بہت چھوٹا اور ناکافی ہے, اور ہمارے پاس اتنے اچھے اور قابل استاد نہیں ہیں جو اس بچے کو اس کی قابلیت کے مطابق تعلیم دے سکیں, لہذا آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ اس کو آپ خود پڑھائیں“۔۔۔

سالوں بعد جب "تھامس ایڈیسن" ایک قابل سائنس دان کے طور پر معروف زمانہ اور مشہور عالم ہوگیا تھا، اس کی ماں فوت ہوچکی تھی، وہ اپنے پرانے کاغذات میں کچھ ڈھونڈ رہا تھا کہ اسے وہی سکول والا خط ملا۔۔۔

لیکن اس پر تو لکھا تھا کہ ” آپ کا بچہ انتہائی کندذہن، غبی اور ناکارہ ہے، ہم اسے سکول میں مزید نہیں رکھ سکتے، اس لئے ہم آپ کے نالائق بچے کو سکول سے نکال رہے ہیں،  لہذا آپ سے گزارش کی جاتی ہے کہ اسے گھر میں ہی رکھیں“۔۔۔

تھامس ایڈسن نے اپنی ڈائری میں لکھا ” تھامس ایڈسن ایک ذہنی ناکارہ، غبی اور نالائق ترین بچہ تھا پَر ایک عظیم ماں نے اپنے بچے کو صدی کا سب سے بڑا سائنس دان بنا دیا“۔۔۔

---------------

بچوں کو کامیاب بنانا ہے تو ان کی حوصلہ افزائی کریں، ان کے ساتھ معاونت کریں، ان کو سپورٹ کریں۔۔۔

جب دوسروں کے بچوں کی اچھائیاں بیان کی جائیں اور اپنے بچے کی خامیاں گنوائی جائیں۔۔۔

جب دوسروں کے بچوں کی خوبیاں بیان کی جائیں اور اپنے بچے کی خامیاں نکالی جائیں۔۔۔

جب دوسروں کے بچوں کی کامیابیوں کے تذکرے کئے جائیں اور اپنے بچے کی ناکامیاں سامنے لائی جائیں۔۔۔

جب دوسروں کے ذہین اور قابل بچوں کا اپنے بچے سے موازنہ کیا جائے۔۔۔

تو ایسے بچے احساسِ کمتری کا شکار ہوکر ناکارہ ہوجاتے ہیں، ان کے حوصلے اور عزائم دَب جاتے ہیں، ان کی صلاحیتیں اور قابلیت زنگ آلود ہوجاتی ہے۔۔۔

اگر بچوں کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے،  ہمیشہ ڈانٹ ڈپٹ کی جائے، بات بات پر غصہ کیا جائے تو ایسے بچے ڈر اور خوف کے درمیان رہتے ہیں اور ان کی صلاحیتیں معدوم ہوجاتی ہیں۔۔۔

ضروری نہیں کہ اپنے بچوں کا موازنہ ان بچوں سے کریں جو ظاہری ذہانت اور قابلیت والے ہوں، ہوسکتا ہے آپ کے بچے میں اس سے زیادہ صلاحیت اور قابلیت ہو۔۔۔

دنیا کا ہر انسان الگ الگ قابلیت اور صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے، ہم اپنے بچے کو جس بچے کا مدِمقابل بناتے ہیں، جس بچے سے موازنہ کرتے ہیں ہوسکتا ہے ہمارا بچہ مدِمقابل بچے سے کسی ایک صلاحیت میں کم اور پیچھے ہو مگرہمارے بچے میں دوسری بہت ساری صلاحیتیں اور قابلیت پوشیدہ ہو۔۔۔

ضروری نہیں کہ ہر انسان ایک ہی چیز اور ایک ہی شعبہ میں نام بنائیں۔۔۔

دنیا کے میدان میں ہزاروں کھیلوں کی جگہ ہے اور ہر بچہ اس میدان میں اپنے حصے کے کھیل اور قابلیت سے روشن ستارہ بن سکتا ہے۔۔۔

بلندیوں کے معراج پر جانے کے لئے ہر انسان کے لئے اس کی اپنی سیڑھی اور راستہ ہے۔۔۔

لہذا ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ بچوں کو سیڑھی پر چڑھنے کا حوصلہ دیا جائے۔۔۔

بچہ جب پہلا قدم اٹھاتا ہے تو سب اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اسے مزید ہمت دلاتے ہیں، اس کو اگلا قدم اٹھانے کے لئے جوش اور جذبہ دلایا  نجاتا ہے تو بچہ ہنسی خوشی اگلے کئی قدم اٹھالیتا ہے۔۔۔

Comments

Popular Posts